top of page

افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے

  • Writer: News Ent
    News Ent
  • Mar 6, 2019
  • 3 min read

لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جارحیت جاری ہے، تاہم پاکستان نہیں چاہتا کہ کے خطے کا امن متاثرہو: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جارحیت جاری ہے، تاہم پاکستان نہیں چاہتا کہ کے خطے کا امن متاثرہو۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے اب صرف پاکستان کا بیانیہ چلے گا۔

مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ کسی کے دبائو کے تحت فیصلے نہیں کرتے، جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو کا لعدم قرار دینے کا فیصلہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت جنوری میں ہو چکا تھا۔ پاکستان گزشتہ 15 برس سے کامیابی سے جنگ لڑ رہا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تناو موجود ہے ، بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی جاری ہے، پاک فوج اس وقت مکمل طور پر چوکس اور دفاع کیلئے تیار ہے ، فوج اسی لئے ہوتی ہے کہ جب جارحیت کی جائے تو اس کا جواب دے، افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کودیکھنا ہوگا کہ وہ کہاں تک جانا چاہتے ہیں ، اس سے اگلا پوائنٹ بہت دور تک جائے گا اور مشکل ہوگا ، پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو، عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان امن دیکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد وزیر اعظم نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ کوئی ثبوت ہے تو لیکر آئیں ، اگرکسی نے پاکستان سرزمین کو استعمال کیاہے تو ہم اپنے مفاد میں اس کے خلاف کارروائی کریں گے ، اب بھارت نے ڈوزیئر بھیجا ہے ، اس کو متعلقہ وزارتیں دیکھ رہی ہیں ، اس پر تفتیش کرنے کیلئے کارروائی کی جائیگی اور جوبھی نتیجہ آئیگا ، وہ شیئر کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی پارٹیوں نے اتفاق رائے کیا تھا اور اس پر عمل در آمد شروع ہوگیا تھا ، اس کیلئے خصوصی عدالتیں اور فورس بننی تھیں حالانکہ اس وقت کوئی پلوامہ نہیں ہوا تھا اور نہ ایف اے ٹی ایف تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس پلان پر 2014سے عمل جاری ہے ، فلاح انسانیت اور جماعت الدعوة پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں کرلیا گیا تھا اور اس میں فوج کی خواہش بھی شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے لئے جن پوائنٹس پر عمل کرنا تھا وہ بھی کیا جارہاہے ، یہ سب کچھ ہم اپنے مفاد کیلئے کررہے ہیں،جب دل و دماغ کی سرجری کی جارہی ہوتو اس وقت باقی اعضائ کو نہیں چھیڑا جاتا ، ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور اب جب ہم نے یہ کام کرلیاہے تو اب باقی چیزوں کودیکھا جارہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ سول ، ملٹری لیڈر شپ میں ہم آہنگی ہے اور پاکستان نے اس طرف جاناہے کہ ہم نے اپنے تمام مسائل کاحل کرنا ہے ، اس میں کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہئے ، ان کا کہنا تھا کہ میر ی خواہش ہوگی کہ رائے عامہ بنانے والوں کو اس بات سمجھانا چاہئے کہ یہ متحد ہونے کا وقت ہے ، ہم سب مل نظام کو بہتر کرینگے ، نظام بہتر ہوگا تو پاکستان کو فائدہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو وہاں لیکر جائیں گے جہاں ہماراحق بنتاہے، جن لوگوں کوگرفتار کیا گیا ہے ، ا ن کی تفتیش کی جائیگی اور اگر ان میں سے کوئی ملوث ہوا تو کارروائی ہوگی ، پاکستان گزشتہ 15برس سے جنگ لڑ رہاہے ، ہم یہ کسی کے کہنے پر یہ نہیں کررہے ،یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے ، اب پاکستان کا بیانیہ چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 26اور 28فروری کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان تناو رہاہے ، بھارت نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ان کے دو طیارے مار گرائے ، بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح عمل در آمد ہونا چاہئے تھا نہیں ہوسکا، فنانشل ایشوز تھے۔

Comments


bottom of page